اللہ کریم کا نام برکت والا ہے۔ صاحب قرآن کے اعمال بابرکت ہیں۔ جو آدمی بھی جس دور میں بھی ان مبارک اور نورانی اعمال کوکرے گا‘ اللہ کریم کرنے والے کو بھی برکت عطا فرمادے گا۔ اللہ کریم نے ساری برکات، خیریں، عافیت اور کامیابیاں اپنے پیارے دین میں رکھی ہیں۔ دین کا ایک ایک عمل خیروں اوربرکات کا خزانہ ہے۔ پیارے نبیﷺ کا ایک ایک طریقہ اور عمل خزانوں کی کنجی ہے۔ انہی مبارک طریقوں میں سے ایک اہم عمل عاجزی اور ندامت ہے جو اللہ کریم کو بہت محبوب ہے اور اس پر عمل کرنے والا بھی اللہ کریم کو محبوب ہے۔ قرآن پاک میں اللہ کریم ارشاد فرماتے ہیں۔وَ مَا كَانَ اللّٰهُ لِیُعَذِّبَـهُمْ وَ اَنْتَ فِیْـهِمْ وَ مَا كَانَ اللّٰهُ مُعَذِّبَـهُمْ وَ هُمْ یَسْتَغْفِرُوْنَ(الانفال:33)
ترجمہ: اللہ ہرگز نہ عذاب کرتا ان پر جب تک تو رہتا ان میں اور اللہ ہرگز نہ عذاب کرے گا ان پر جب تک وہ معافی مانگتے رہیں گے۔
نزول عذاب سے دو چیزیں مانع ہیں۔ ایک ان کے درمیان پیغمبرکا موجود رہنا۔ دوسرے استغفار ۔ اسی طرح جب تک گنہگار نادم رہے گا اور توبہ کرتا رہے گا تو پکڑا نہیں جاتا۔ اگرچہ بڑے سے بڑا گناہ ہو۔ آپﷺ نے فرمایا کہ گنہگاروں کی پناہ دو چیزیں ہیں ایک میرا وجود ۔ دوسرا استغفار۔ ندامت اور استغفار سے گناہ یوں جھڑتے ہیں جیسے سردی کے موسم میں یعنی خزاں ہیں پت جھڑ درخت سے پتے گرتے ہیں ‘ہر مشکل اور تنگی سے نکلنے کا آسان راستہ ہے۔ استغفار کرنے والے کو اللہ کریم ایسی جگہ سے رزق دیتے ہیں جہاں سے اس کا وہم و گمان بھی نہیں ہوتا۔ایمان والوں کی ایک صفت یہ بھی ہے کہ وہ آخری رات میں استغفار کرتے ہیں۔ اللہ پاک جب کسی جگہ عذاب بھیجنے کا ارادہ کرتے ہیں تو دیکھتے ہیں کہ وہاں کچھ لوگ مساجد کو آباد کرتے ہیں اور رات کے آخری پہر میںتوبہ و استغفار کرتے ہیں تو اللہ تعالیٰ عذاب کو موقوف کردیتے ہیں۔ آیت کریمہ کا اہتمام اور اس سے دوستی غموں سے نجات کا قرآنی اور نبوی نسخہ ہے۔
(1)حضرت سعد بن ابی وقاصؓ نے فرمایا کہ آپ کو اس کی خبر دیتا ہوں کہ رسول اللہﷺ نے ہمارے سامنے اوّل دعا کا ذکر فرمایا تھا کہ اچانک ایک اعرابی آگیا اور آپﷺ کو اپنی باتوں میں مشغول کرلیا بہت وقت گزر گیا۔ حضورﷺ وہاں سے اٹھے اور مکان کی طرف تشریف لے چلے میں بھی آپﷺ کے پیچھے ہوگیا۔ جب آپﷺ گھر کےقریب پہنچ گئے تو مجھے ڈر ہوا کہ کہیںآپﷺ اندر چلے جائیں اور میں رہ جائوں تو میں نے زور زور سے زمین پر پائوں مارکر چلنا شروع کردیا۔ میری جوتیوں کی آہٹ سن کر آپﷺ نے میری طرف دیکھا اور فرمایا کوابوالحق؟ میں نے کہا جی ہاں! یا رسول اللہﷺ۔ آپﷺ نے فرمایا کیا بات ہے؟ میں نے عرض کیا حضورﷺ آپﷺ نے اوّل دعا کا فرمایا‘ پھر وہ اعرابی آگیا اور آپﷺ کو مشغول کرلیا۔ آپﷺ نے فرمایا :ہاں ہاں وہ حضرت یونس علیہ الصلوٰۃ والسلام کی دعا ہے جو انہوں نے مچھلی کے پیٹ میں پڑھی تھی یعنی ’’لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ سُبْـحَانَكَ إِنِّي كُنْتُ مِنَ الظَّالِمِينَ‘‘ سنو جو بھی مسلمان کسی معاملہ میں جب کبھی اپنے رب سے یہ دعا کرے اللہ تعالیٰ ضرور اسے قبول فرماتا ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں